خواہشِ دل سے ماورا بھی مانگ

خود سے ہو کر ذرا جُدا بھی مانگ

درگہِ قاسمِ تمام ہے یہ

خُلق بھی ، خَلق بھی ، خُدا بھی مانگ

بے نہایت کرم نواز ہیں وہ

حدِ مطلوب سے سوا بھی مانگ

جن سے خیراتِ لطف مانگی ہے

اُن سے گُنجائشِ عطا بھی مانگ

مالکِ کُل خیار ہیں آقا

اُن سے ہی آب بھی ہَوا بھی مانگ

نُطق بے صوت سے درود بھی پڑھ

کلکِ بے حرف سے ثنا بھی مانگ

سبز گنبد پہ رکھ نظر اپنی

زلہ رزقِ خاکِ پا بھی مانگ

جس رضا پر ہے منحصر بخشش

اے رضا خواہ ! وہ رضا بھی مانگ

مانگ اُن سے متاعِ سوز و گداز

حاصلِ دردِ لا دوا بھی مانگ

معصیت کے نشیب میں مقصودؔ

دستِ رحمت کا آسرا بھی مانگ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]