اردوئے معلیٰ

Search

خواہشیں خواب ہوئیں ، خواب فراموش ہوئے

ہم کہ سو رنگ دکھاتے تھے سیہ پوش ہوئے

 

تم نے سوچا ہے ؟ گلہ کوئی نہیں ہے کہ ہے

وہ بہت بولنے والے تھے جو خاموش ہوئے

 

ہوشمندانِ محبت کہ تھے مدہوشِ وفا

اڑ گئے ہوش تو مدہوش سے بے ہوش ہوئے

 

تم نے معزول کیا رتبہِ دلداری سے

اور ہم درجہِ ہستی سے سبکدوش ہوئے

 

پھر سے رقصاں ہیں ترے عمر رسیدہ مجنوں

سر بہ زانو تھے ترے ذکر سے پر جوش ہوئے

 

تیری زنجیر کے حلقوں کی عنایت ناصر

ہم اسیروں کے لئے حلقہِ آغوش ہوئے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ