خوش بختی پہ نازاں ہے یہ سرکار مدینہ

ہاتھ آیا ہے دل کو تیری الفت کا نگینہ

لے جائے جو قسمت مجھے اک بار مدینہ

پھر لوٹ کے گھر آؤں گا واپس میں نہ کبھی

جب پیشِ مواجہ میں گنہگار کھڑا تھا

پیشانی سے بہتا تھا ندامت کا پسینہ

آباد ہے نظاروں کا اک شہر نظر میں

موجود ہے دل میں تیری یادوں کا خزینہ

طوفان میں بھی نامِ محمد کے سبب سے

پہنچا ہے کنارے پہ مرادوں کا سفینہ

ہوتی ہے رقم سرور کونین کی جب نعت

مظہرؔ دلِ ویراں پہ اترتی ہے سکینہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]