خوش ہوں کہ پسِ مرگ یہ پہچان رہے گی

ہر مصرعِ مدحت میں مری جان رہے گی

آدابِ محبت نہ فراموش کروں گا

مستی بھی مری صاحبِ عرفان رہے گی

یہ جسم کسی خاک میں پیوند ہو آقا

یہ روح ترے شیر میں مہمان رہے گی

صد شکر! ترا عشق سلامت ہے دلوں میں

جب تک یہ رہا ، قوم مسلمان رہے گی

دربار میں آؤں ، میں تجھے نعت سناؤں

دل میں یہ تمنا ، مرے سُلطان رہے گی

پُر حال رہوں گا تری مدحت میں ہمیشہ

ہر منزلِ ہستی مجھے آسان رہے گی

سرکار کی رحمت سے یہ توقع ہے کہ اخترؔ

اک نعت لبوں پر سرِ میزان رہے گی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]