دریں گُلشن پریشاں مثلِ بُویَم

نمی دانم چہ می خواہم چہ جُویَم

برآید آرزو یا بر نیایَد

شہیدِ سوز و سازِ آرزویَم

میں دُنیا کے اس گُلشن میں خوشبو

کی طرح پھیلا ہوا ہوں، اور نہیں جانتا

کہ میں کیا چاہتا ہوں اور کس کی تلاش

میں ہوں۔(مجھے اس سے کچھ سروکار

نہیں کہ) میری آرزو پوری ہوتی ہے یا پوری

نہیں ہوتیمیں تو صرف آرزو کے

سوز و ساز کا قتیل ہوں، شہید ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

عزم

بکھرے ہوئے اوراقِ خزانی چُن کر لے جاؤں گا ایک ایک نشانی چُن کر چھوڑوں گا نہیں کچھ بھی تری آںکھوں میں کھو جاؤں گا ہر یاد پُرانی چُن کر

یاد

گو رزق کے چکر نے بہت جور کیا ہم پھرتے رہے ، صبر بہر طور کیا شانوں پہ تری یاد کی چادر لے کر یوں گُھومے کہ ہر شہر کو لاہور کیا