در وصل، جمالش گُلِ خندانِ من است
در ہجر، خیالش دل و ایمانِ من است
دل با من و من با دل ازو در جنگیم
ہر یک گوئیم کہ آں صنم آنِ من است
وصل میں، اُس کا جمال میرا ہنستا
مسکراتا کھلکھلاتا پُھول ہے۔ ہجر میں
اُس کا خیال، میرا دل، میرا دین ایمان ہے
دل میرے ساتھ اور میں دل کے ساتھ اُس
کی وجہ سے لڑتے ہیں، کیونکہ دونوں ہی
یہی کہتے ہیں کہ وہ صنم میرا ہے