در و دیوار سے محبت ہے

اُن کے دربار سے محبت ہے

جو بھی اُس شہر سے جُڑا ہوا ہو

گل تو گل خار سے محبت ہے

سبز گنبد ہے شوق کا محور

اور مینار سے محبت ہے

مجھ کو سرکار سے محبت تھی

مجھ کو سرکار سے محبت ہے

جس کی تطہیر کا گواہ خدا

آلِ اطہار سے محبت ہے

اپنے دل پر سجائے رکھتا ہوں

عکسِ پیزار سے محبت ہے

مشک و عنبر کو فیض دیتی ہوئی

زلفِ خم دار سے محبت ہے

وہ مدینہ ہے عشق بستی کا

اس کے بازار سے محبت ہے

سارے اصحاب کا غلام ہے وہ

جس کو سرکار سے محبت ہے

میری نسبت ہے قادری ، منظر

مجھ کو عطار سے محبت ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]