در ِ پاک پر بلا لے مری جاں مدینے والے

درِ پاک پر بلا لے مری جاں مدینے والے

اسی خاک میں سما لے مری جاں مدینے والے

مرے سر کا تاج ھے یہ ترے در کی یہ گدائی

مجھے قدموں میں بٹھا لے مری جاں مدینے والے

یہ بہشت کا جو ٹکڑا ترے گھر کے سامنے ھے

مرا گھر یہیں بسا لے مری جاں مدینے والے

ترے ہجر کی تپش میں شب و روز جل رہی ہوں

غمِ ہجر سے بچا لے مری جاں مدینے والے

تو ہی عاصیوں کا والی تو ہی بے کسوں کا داتا

مرے سب گنہ چھپا لے مری جاں مدینے والے

درِ فاطمه کے صدقے مجھے در سے نہ اٹھانا

سگِ آستاں بنا لے مری جاں مدینے والے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]