اردوئے معلیٰ

Search

دشت جنوں کی خاک کہاں تک اڑاؤں میں

جی چاہتا ہے اپنی طرف لوٹ جاؤں میں

 

ہر اک سے پوچھتا ہوں غمِ ہجر کا علاج

ہر کوئی کہہ رہا ہے تجھے بھول جاؤں میں

 

میں خوب جانتا ہوں نئے چارہ گر کی چال

وہ مجھ سے کہہ رہا ہے تجھے بھول جاؤں میں

 

دیکھوں تو ہمسفر ہے ترا کون میرے بعد

اپنے ان حوصلوں کو زرا آزماؤں میں

 

اس نے کیا تھا عہد مرا ساتھ دینے کا

خود کو یقین خواب کا کیسے دلاؤں میں

 

سنتے ہیں اس نگر میں بھی اب کے خزاں ہے تیز

شاید کہ اس بہار اسے یاد آؤں میں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ