دشمنِ جاں بھی ترے مدح سرا ہو جائیں

دیکھ کر حُسن فدا ارض و سما ہو جائیں

سادگی وہ کہ دو عالم میں نہیں مِثل کوئی

رُعب سے کُفر کے اوسان خطا ہو جائیں

جس درِ پاک پہ کرتے ہیں ملائک بھی سلام

ہم بھی اُس در پہ چلو محوِ ثنا ہو جائیں

ہم کو آواز نہ دے شوکتِ دُنیا سُن لے

اُن کے منگتے ہیں ترے کیسے بھلا ہو جائیں

حاضرِ در ہوں اِس اُمید پہ محبوبِ خدا

میری جتنی بھی قضائیں ہیں ادا ہو جائیں

ظلمتِ دہر میں بے نور ہوئے قلب و نظر

سیرتِ پاک کے انوار عطا ہو جائیں

جن کے کاسے پہ تری نظرِ کرم ہو جائے

پھر وہ خود منبعِ الطاف و غنا ہو جائیں

صدقہ اصحابِؓ نبی پاک کے جذبوں کا شکیلؔ

کاش ہم اہلِ خرد اہلِ وفا ہو جائیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]