دعاؤں کو اثر کی آرزو ہے

درِ خیرالبشر کی آرزو ہے

عطا ہو طاقتِ پرواز مجھ کو

یہ اک بے بال وپَر کی آرزو ہے

کرے گوھر فشانی اُن کے در پر

یہ میری چشمِ تر کی آرزو ہے

سجے طیبہ کی خاکِ محترم سے

یہی لے دے کے سر کی آرزو ہے

شفاعت ہو متقدر روزِ محشر

یہ ہر جّن وبشر کی آرزو ہے

رہ طیبہ میں بِچھ بِچھ جائیں ہر آن

یہی شمس وقمر کی آرزو ہے

نہیں درکار مجھ کو مال و دولت

بس ان سے اک نظر کی آرزو ہے

عطا اس کو بھی مدِحَت کا ہنُر ہو

کلیم بے ہنُر کی آرزو ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]