دعا ہے زندگی جب تک مری سفر میں رہے

حبیبِ پاک کا جلوہ ہی چشمِ تر میں رہے

حضور آپ کی سیرت ہو رہنمائے حیات

حضور آپکا اسوہ مری نظر میں رہے

کسی کی روح کا سامان ہو جو طیبہ میں

بتا اے گردشِ دوراں وہ کس نگر میں رہے

یہ عشق و وصل کے دعوے ہمیں نہیں زیبا

یہی بہت ہے کہ ہم اُن کی رہگزر میں رہے

درودِ پاکِ نبی اور مدحتِ آقا

ہمیشہ روشنی بن کر ہمارے گھر میں رہے

ہیں عقل والے پریشاں ترے اشاروں پر

دلِ صحابہؓ لٹے کیسے کس اثر میں رہے

یہ بندہ پروری ان کی ہے عجز ہے کیا ہے

کہ بن کے عرش کے مہماں دلِ بشر میں رہے

عطا ہو ان کی تو پھر حسنِ نعتِ پاک شکیلؔ

عجب نہیں ہے اگر دستِ بے ہنر میں رہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]