آج معروف ادیب ، ناول نگار ، افسانہ نگار، شاعر اور ماہر نفسیات ڈاکٹر خالد سہیل کا یوم پیدائش ہے ۔

——
ڈاکٹر خالد سہیل 9 جولائی 1952 کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد پروفیسر عبدالباسط تھے۔ جو1947 میں امرتسر سے لاہور آئے اور پھر 1954 میں لاہور سے کوہاٹ ہجرت کی۔ وہ گورنمنٹ کالج کوہاٹ میں بھی شعبہِ ریاضی کے استاد رہے۔ ڈاکٹر خالد سہیل نے ابتدائی تعلیم پشاور سے ہی حاصل کی۔ بی ایس سی مکمل کرنے کے بعد ڈاکٹر خالد سہیل نے 1974 میں خیبر میڈیکل کالج پشاور سے ایم بی بی ایس کیا۔
ایک سال کے ہاؤس جاب کے بعد ایران چلے گئے۔ پھر انہوں نے 1977 میں کنیڈا کی میموریل یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ 1983 میں انہوں نے فیلو شپ ( ایف۔ آر۔ سی۔ پی ) کا امتحان پاس کیا۔ انہوں نے چند سال مختلف ہسپتالوں میں کام کیا۔
وہ 1995 سے لے کر اس وقت تک اپنی نرسوں این ھینڈرسن اور بے ٹی ڈیوس کے ساتھ اپنے(کریٹو سائیکو تھراپی کلینک )میں کام کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر خالد سہیل نہ صرف بہترین ماہرِ نفسیات اور ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں بلکہ انہیں اردو ادب سے بھی گہرا لگاؤ ہے اور ان کے افسانے، کالم اور شاعری اور تراجم مختلف اخبارات اور مجلوں میں شائع ہوتے رہتے ہیں ۔
تصانیف
ڈاکٹر خالد سہیل کی تقریباً 66 کتب اردو اور انگریزی میں اب تک شائع ہو چکی ہیں۔ ان میں ادبی موضوعات کی بھی کتب ہیں لیکن زیادہ تر کتب نفسیاتی مسائل سے متعلق ہیں۔
——
یہ بھی پڑھیں : احمد سہیل کا یومِ پیدائش
——
اردوتصانیف
——
شاعری
1۔ تلاش(شاعری)1986
2۔ سمندر اور جزیرے(شاعری)2006
افسانے
1۔ ادھورے خواب(افسانے، مضامین)2013
2۔ زندگی میں خلا (افسانے)1987
3۔ دو کشتیوں میں سوار(افسانے)1994
4۔ دھرتی ماں اداس ہے(افسانے)1997
5۔ چند گز کا فاصلہ(افسانے)2013
6۔ ادھورے خواب(افسانے۔ مضامین)2013
ناول
1۔ ٹوٹا ہوا آدمی(ناول)1990
2۔ ورثہ(لوک کہانیاں)1993
3۔ دریا کے اس پار(ناولٹ)1997
مضامین فلسفہ
1۔ انفرادی اور معاشرتی نفسیات(مضامین اور خطوط)1991
2۔ پگڈنڈیوں پہ چلنے والا مسافر(مضامین۔ انٹرویو)1996[4]
3۔ میرے قبیلے کے لوگ(مضامین)1998
1۔ بھگوان،ایمان،انسان(فلسفہ)1988
2۔ خدا، مذہب اور ہیومنزم(فلسفہ)2006
3۔ انسانی شعور کا ارتقا(فلسفہ)2012
تراجم سیاست /نفسیاتی تجزیئے
1۔ سوغات (تراجم)1987
2۔ مغربی عورت، ادب اور زندگی1988
3۔ کالے جسموں کی ریاضت(ترجمہ)1990
( ترجمہ خالد سہیل، جاوید دانش)
4۔ اک باپ کی اولاد
(مشرقِ وسطیٰ کا ادب)1994
5۔ ہر دور میں مصلوب1995
6۔ اپنا اپنا سچ(سوانح عمری)2009
1۔ امن کی دیوی۔۔۔ خلیج کی جنگ(1992)
2۔ سماجی تبدیلی(ارتقا یا انقلاب)2009
3۔ القاعدہ، امریکا اور پاکستان(سیاست)2011
4۔ اپنا قاتل(سیریل قاتل کی نفسیات)2003
5۔ شائزو فرینیا(نفسیات)1998[6]
6۔ نفسیاتی مسائل اور ان کا علاج(از خالد سہیل، گوہر تاج) 2011
7۔ مذہب، سائنس، نفسیات
8۔ ہجرت کے دکھ سکھ(از خالد سہیل، گوہر تاج )2016
آڈیو کتب
——
یہ بھی پڑھیں : آغا سہیل کا یوم وفات
——
1۔ تازہ ہوا کا جھونکا (شاعری)
2۔ چنگاریاں (افسانے)
3۔ دور کی آواز(نظمیں۔ آواز: ترنم ناز)
——
انگریزی تصانیف
——
(POEMS , STORIES , NOVELLA & CRITICS) / نظمیں، کہانیاں، ناول اور تنقید نگاری
1 PAGES OF MY HEART (POEMS)…1997
2 BREAKING THE CHAINS(STORIES) 1989
3 FROM ONE CULTURE TO ANOTHER(ESSAYS)1990
4 A BROKEN MAN…(NOVELLA)…1992
5 LITERARY ENCOUNTERS…INTERVIEWS WITH IMMIGRANT WRITERS …1993
6 FROM ISLAM TO SECULAR HUMANISN…(BIOGRAPHY)…2001
7 FAIZ…A POET OF PEACE FROM PAKISTAN…LITERATURE.۔.KHALID SOHAIL AND ASHFAQ HUSSAIN…2011
8 SHAKILA RAFIQ’S LEGACY…2015
9 PROGRESSIVE IDEAS AND IDEALS IN URDU LITERATURE…KHALID SOHAIL, ABBAS SYED AND OMAR LATIF…2016
10 WORDS, WORDS AND WORDS…KHALID SOHAIL AND SAIN SUCHA 2017
11 THE SEEKER…AUTOBIOGRAPHY…2017
12 FAMILY OF THE HEART…ANTHOLOGY…2013
13 LOVE LETTERS TO HUMANITY…2013
(PSYCHOLOGY & PSYCHOTHERAPY)/نفسیات اور نفسی معالجہ
1 SCHIZOPHRENI…1991
2 THE NEXT STAGE OF HUMAN EVOLUTION…ESSAYS ON SCIENCE, PSYCHOLOGY AND HUMANISM…2010
3 THE RAPEUTIC ENCOUNTERS…(PSYCHOTHERAPY)…1995
4 GROWING ALONE…GROWING TOGETHER. (PSYCHOTHERAPY) …1998
5 THE ART OF LIVING IN YOUR FREEN ZONE (PSYCHOTHERAPY)…2002
6 THE ART OF LOVING IN YOUR GREEN ZONE (PSYCHOTHERAPY)…KHALID SOHAIL AND BETTE DAVIS…2003
7 THE ART OF WORKING IN YOUR GREEN ZONE..CO-KHALID SOHAIL AND …BETTE DAVIS..(PSYCHOTHERAPY)…2004
8 SEXUAL FANTASIES AND SOCIAL REALITIES…ESSAYS ON HUMAN PSYCHOLOGY AND PSYCHOTHERAPY…2012
9 BECOMING A PSYCHOTHERAPIST…KHALID SOHAIL AND RIZWAN ALI…2016
10 STRANGERS CARE. (GROUP PSYCHOTHERAPY)…1994
11 THE MYTH OF THE CHOSEN ONE (PSYCHOLOGY OF SERIAL KILLERS)…2002
12 LOVE, SEX AND MARRIAGE…LETTERS BETWEEN KHALID SOHAIL AND BETTE DAVIS…2005
13 GREEN ZONE LIVING…7 STEPS TO A HEALTHY, HAPPY AND PEACEFUL LIFESTYLE…KHALID SOHAIL AND BETTE DAVIS…2008
14 CREATING GREEN ZONE SCHOOLS…THE ART OF LEARNING IN YOUR GREEN ZONE…KHALID SOHAIL AND BETTE DAVIS…2010
15 FROM BREAKDOWNS TO BREAKTHROUGHS…KHALID SOAHIL AND BETTE DAVIS…2014
(PHILOSOPHY)/فلسفہ
——
یہ بھی پڑھیں : پروفیسر خالد سعید کا یومِ وفات
——
1 FREEDOM OF RELIGION…FREEDOM FROM RELIGION (PHILOSOPHY)…2007
2 FROM HOLY WAR TO GLOBAL PEACE…2014
3 THE MAN TITANIC LEFT BEHIND…KHALID SOHAIL AND CLAUDE IRWIN.۔2015
4 SECULAR IDEAS, HUMANIST IDEALS…2016
5 DISCOVERING NEW HIGHWAYS IN LIFE
6 PROPHETS OF VIOLENCE…PROPHETS OF PEACE…(POLITICS)…2005
تحریروں پر تحقیقی مقالات
2013 میں جواہر لال یونیورسٹی ہندوستان سے ڈاکٹر خالد سہیل کے افسانوں پر محترمہ شبانہ خاتون نے ایم فل کا تھیسس لکھا جس کا عنوان خالد سہیل۔۔۔ فن اور فنکارتھا ۔
——
منتخب کلام
——
زیست کے تند و تیز طوفاں میں
بے بہا خواہشیں بہا دی ہیں
ساحلِ آرزو پہ آتے ہی
ہم نے سب کشتیاں جلا دی ہیں
——
ہمارے گھر کی ہر اک چیز بے گھروں کی طرح
شریر بچوں کی بے ربط خواہشوں کی طرح
——
تمام شہر سے ملتی ہوں جس کی دیواریں
ہم اپنے شہر میں ایسا مکاں تلاش کریں
——
ہمارے دور کی تاریکیاں مٹانے کو
سحاب درد سے خوشیوں کا چاند ابھرا ہے
——
آج کل رشتوں کا یہ عالم ہے
جو بھی نبھ جائے بھلا لگتا ہے
——
عجب سکون ہے جس فضا میں رہتا ہوں
میں اپنی ذات کے غارِ حرا میں رہتا ہوں
——
عقیدتوں کے لبادوں کی دھجیاں بکھریں
دلوں کے ظرف جو ٹوٹے تو کرچیاں بکھریں
حرم کا بابِ ہدایت لہولہان ہوا
ورق ورق پہ ندامت کی سرخیاں بکھریں
——
سجا سجا سا نئے موسموں کا چہرہ ہے
خزاں کا حسن بہاروں سے بڑھ کے نکھرا ہے
رفاقتوں کے سمندر میں شہر بستے ہیں
ہر ایک شخص محبت کا اک جزیرہ ہے
سفر نصیب ہوا جب سے شاہراہوں پر
تو فاصلوں کا بھی احساس مٹتا جاتا ہے
ہمارے دور کی تاریکیاں مٹانے کو
سحاب درد سے خوشیوں کا چاند ابھرا ہے
——
تجھ سے سب کچھ کہہ کے بھی کچھ ان کہی رہ جائے گی
گفتگو اتنی بڑھے گی کچھ کمی رہ جائے گی
اپنے لفظوں کے سبھی تحفے تجھے دینے کے بعد
آخری سوغات میری خامشی رہ جائے گی
کشتیاں مضبوط سب بہہ جائیں گی سیلاب میں
کاغذی اک ناؤ میری ذات کی رہ جائے گی
حرص کے طوفان میں ڈھہ جائیں گے سارے محل
شہر میں درویش کی اک جھونپڑی رہ جائے گی
چھوڑ کر مجھ کو چلے جائیں گے سارے آشنا
صبح دم بس ایک لڑکی اجنبی رہ جائے گی
رات بھر جلتا رہا ہوں میں سہیلؔ اس آس میں
میں تو بجھ جاؤں گا لیکن روشنی رہ جائے گی
——
سمندر اور تشنگی
——
سمندر کے کنارے
چاندنی راتوں میں بیٹھا
ان حسیں شاموں کو اکثر یاد کرتا ہوں
وہ شامیں جب وہ میرے ساتھ ہوتی تھی
سمندر کی نہایت شوخ لہروں میں
اکٹھے ہم بھی پتھر پھینکتے تھے
اور پھر ہم کھلکھلا کر ہنس دیتے تھے
مگر اب چاندنی راتوں میں جب میں
سیر کو جاتا ہوں تنہائی کا کمبل اوڑھ لیتا ہوں
سمندر کے کنارے جب بھی گہری سوچ میں ڈوبوں
اداسی خامشی سے پاس آ کر بیٹھ جاتی ہے
مرے کندھے پہ ہمدردی سے اپنا ہاتھ رکھتی ہے
وہ کچھ کہتی نہیں لیکن مجھے معلوم ہے وہ
اس فضا اور میری آنکھوں کی نمی محسوس کرتی ہے
نمی جو مدتوں کے بعد بھی مجھ کو بہت مغموم رکھتی ہے
——
شعری انتخاب از تلاش ، سمندر اور جزیرے
مصنف : خالد سہیل ، متفرق صفحات