دل میں حبیب پاک کا جس کے خیال ہو

ممکن نہیں ہے اس کو بھی رنج و ملال ہو

قربت میں آ کے آپ کی بے کس سا اک غلام

خلقت میں وہ غلام بلالِ کمال ہو

لب پر درودِ پاک اور چشم اشک بار

کیوں لطفِ حاضری نہ بھلا بے مثال ہو

عصیاں کا بوجھ لایا ہوں محبوب کبریا

جس در پہ ہر سوالی کا پورا سوال ہو

ہے التجا بس اتنی مری ربِّ کائنات

مدحت عطا ہو ایسی کہ جو لازوال ہو

لفظوں کا انتخاب ہو کچھ ایسا بے مثال

شایانِ شانِ مدحِ شہِ خوش خصال ہو

تڑپے جو دل بھی وارثیؔ یاد حبیب میں

کیوں کر نہ دو جہان میں وہ مالا مال ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]