دل میں روشن تری یادوں کی جو قندیل ہوئی

میرے آقا مرے ارمان کی تکمیل ہوئی

تیری ہی ذات ہے ایجادِ دو عالم کا سبب

تیرے ہی واسطے کونین کی تشکیل ہوئی

عالم خَلق میں تجھ جیسی مسلم کس کی

عظمت و رفعت و فوقیت و تفضیل ہوئی

جسکی تخلیق ہے تکوینِ جہاں سے پہلے

ساری دنیا اسی اجمال کی تفصیل ہوئی

اک ترے نور کی تعظیم نہ کرنے کے سبب

بخت ابلیس میں رسوائی و تذلیل ہوئی

کفر و الحاد کے بدبخت اندھیروں کی زمیں

تیرے جلوؤں کے اجالوں سے ہی تبدیل ہوئی

تیرے تلوؤں سے رگڑتے ہیں وہ پرنور جبیں

نذر قدموں کے ترے رفعت جبریل ہوئی

لے لیے تو نے کفِ پائے نبی کے بوسے

تیری معراج یہ پیشانیِ جبریل ہوئی

منزلِ قربِ دنا اس سے بہت آگے ہے

منتہی جا کے جہاں سرحد جبریل ہوئی

تیری عظمت کا ہو عرفان زمیں والوں کو

تھا یہ مقصود جو قرآن کی تنزیل ہوئی

کس سے تشبیہ دوں اے حسن مکمل تجھ کو

کوئی پیدا نہ جہاں میں تری تمثیل ہوئی

بن گئی خاک شفا سرمۂ ہر آنکھ بنی

خاک طیبہ میں مری خاک جو تحلیل ہوئی

نقش پائے شہ کونین کا کرتی ہے طواف

اس لیے عرش رسا نورؔ کی تخئیل ہوئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]