دل میں ہے خیال رخ نیکوئے محمد
اللہ کے گھر میں ہے بسی بوئے محمد
کیا رنگ تصور ہے کہ ہر سانس سے مل کر
آتی ہے ہوائے چمن کوئے محمد
لے جائے اجل جان کی پروا نہیں مجھ کو
ہے تار رگ جاں مجھے ہر سوئے محمد
آ جائے نظر راہ میں گر نقش کف پا
آنکھوں سے چلوں میں طرف کوئے محمد
تولا ہے بہت جانچ کے ارباب نظر نے
ہیں شمس و قمر سنگ ترازوے محمد
البر ہے، دل آرام ہے، دلدار ہے وہ دل
جس دل میں ہے یاد رخ دلجوئے محمد
سینے سے لگاوں میں امیر آنکھوں میں رکھوں
ہیں پھول مجھے خار و خس کوئے محمد