دل کی دھڑکن کو روا مثلِ بہ دف رکھتا ہوں

نعت کہتا ہوں غلامی کا شرف رکھتا ہوں

مثلِ پارس کہ وہ لوہے کو بنائے سونا

اسمِ سرکار کو میں نام سے لف رکھتا ہوں

پہلے لاتا ہوں تخیل میں شبیہِ احمد

نعت کے واسطے میں خامہ بکف رکھتا ہوں

میرے دامن کے خزانوں کا کوئی مول نہیں

نعت کے ساتھ درودوں کے صدف رکھتا ہوں

گنگناتا ہوں میں اشعار سبھی مدحت کے

شکر ہے نعتِ نبی سے میں شغف رکھتا ہوں

میں تو عاصی ہوں اماموں سے مری ہے توقیر

میں کہ نسبت میں عطا شاہِ نجف رکھتا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]