اردوئے معلیٰ

Search

دن گذریں مدینے میں راتیں ہوں مدینے کی

"جینا ہو اگر ایسے کیا بات ہو جینے کی”

 

نظریں ہیں مدینہ پر نظروں میں مدینہ ہے

سانسوں میں مدینہ ہے سانسیں ہیں مدینے کی

 

کیا خوب ہے یہ ایقاں؛ میخوارِ مئی عرفاں

جاتے ہیں مدینے کو خواہش ہو جو پینے کی

 

آقا پہ بھروسہ ہے آقا کا سہارا ہے

کیا ذکر ہے طوفاں کا کیا فکر سفینے کی

 

ہوتی ہے بسر جیسے دنیا میں قرینے سے

عقبیٰ مری ہو جائے سرکار قرینے کی

 

مر کر بھی رہوں اپنے سرکار کے قدموں میں

مٹی مجھے مل جائے ائے کاش مدینے کی

 

کیا عرض کروں عارفؔ ہیں صاف عیاں اُن پر

احساس مرے دل کے باتیں مرے سینے کی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ