دور دکھ کی ردا ہو گئی ہے

غیر منقوط

دور دکھ کی ردا ہو گئی ہے

مدحِ سرور دوا ہو گئی ہے

در ملے مہر و ماہِ حرا کا

ہر کسی کی دعا ہو گئی ہے

سائرِ لا مکاں کے کرم سے

روح دکھ سے رہا ہو گئی ہے

اس گلی سے کرم ہو رہا ہے

وہ گلی مدعا ہو گئی ہے

ہو گئے دل کے حاکم مکرم

راہ دل کی حرا ہو گئی ہے

اے دو عالم کے سلطاں کرم ہو

اس گدا کی صدا ہو گئی ہے

ماہِ کامل کا احساں ہوا ہے

مدحِ سرور عطا ہو گئی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]