دوستو! نور کے خزینے کا

پیار دل میں ہے بس مدینے کا

نور پھیلا ہوا ہے عالم میں

نورِ وحدت کے اُس نگینے کا

گلشنِ رنگ و بو میں ہے اُن کے

رشکِ عنبر اثر پسینے کا

اُن کے آنے سے پوری دنیا میں

سب نے سیکھا ہے ڈھنگ جینے کا

میں بھی پڑھ کر مدینے جاؤں گا

ذکر قرآن میں قرینے کا

اُن کے میخانے سے کبھی اُن سے

میں شرف پاؤں جام پینے کا

جگ سوالی ہے شاہِ بطحا کا

رحمتوں کے بھرے خزینے کا

سال بھر فیض جاری رہتا ہے

جشنِ میلاد کے مہینے کا

جاگتی آنکھ سے رضاؔ کو بھی

کاش! دیدار ہو مدینے کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]