دو عالم میں ہر شے کی جاں ہیں محمد

کہ وجہِ زمیں آسماں ہیں محمد

جو پوچھا کسی نے ، ہے کیا مال و دولت

بتایا یہ دل ہے یہاں ہیں محمد

بصارت میں گر ہو بصیرت بھی شامل

تو ہر سو ہر اک جا عیاں ہیں محمد

جہاں سے وہ گزریں زمیں معتبر ہے

ہے جنت وہاں پر جہاں ہیں محمد

غنیم ان کے کردار کی دے گواہی

کریم ایسے شیریں بیاں ہیں محمد

ہوں عاصی عطا، پر مری خوش نصیبی

دلاسا ہے یہ، درمیاں ہیں محمد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]