دُور کر دے مرے اعمال کی کالک‘ مالک!

دُور کر دے مرے اعمال کی کالک‘​ مالک

چمک اٹھے دلِ تاریک کی صحنک‘​ مالک

سنوں اُس ہادیِ برحق کی صدا ،جس کا خیال

دیتا رہتا ہے درِ ذہن پہ دستک ‘​ مالک

طلب , آقا نے ہے فرمایا غلام اپنے کو

ملے پیغام کسی روز‘​ اچانک مالک

منفرد حمد نگاری کا ہو میرا سب سے

نادرہ کار ، رضا یافتہ مسلک ، مالک

رہے آنکھوں میں مواجے کا بہشتی ماحول

وِرد میرا ہو ’رفعنا لک ذکرک‘​ مالک

اذن سے تیرے ملے اُن کی شفاعت جس وقت

چاروں جانب سے صدا آئے ’مبارک‘​ مالک

حالِ برزخ میں رہے روح مری آسودہ

تیری رحمت سے رہے قبر میں ٹھنڈک، مالک

ملے بخشش کی نوید اور ریاضؔ ایسے کی

لوحِ تقدیر بدل جائے یکایک، مالک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]