دیارِ احمد مختار چل کے دیکھتے ہیں

نبی کے روپ کا گلزار چل کے دیکھتے ہیں

دلوں کو جس سے سکون و قرار ہیں حاصل

چلو وہ روضۂسرکار چل کے دیکھتے ہیں

ثنا سے نعت مہکتی ہے میری دنیا میں

سماں وہ محفل اذکار چل کے دیکھتے ہیں

جہاں میں دوسرا اک پاک گھر نبی کا ہے

چلو وہ گنبد و مینار چل کے دیکھتے ہیں

خدا کے نور کی برسات ہے مدینے میں

چلو وہ منظرِ گلنار چل کے دیکھتے ہیں

عجب سماں ہے مدینے میں گل عقیدت کا

فلک سے بارش انوار چل کے دیکھتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]