دیکھوں جدھر بھی تیرا ہی جلوہ ہے رُو برُو

تُو میرے آس پاس ہے، تُو میرے چارسُو

تیرے کرم سے ہیں مری سانسیں رواں دواں

تیرے کرم سے میری رگوں میں رواں لہو

ہر پل مرا گزرتا ہے تیری ہی یاد میں

ہر دم زباں پہ رہتی ہے تیری ہی گفتگو

ستّار تُو مرا ہے، تُو غفّار ہے مرا

تُو چارا گر مرا ہے، مرا کارساز تُو

بے بال و پر کو تُو نے عطا بال و پر کیے

بے آبرو کو تُو نے عطا کی ہے آبرو

تُو نے مجھے بھی عشقِ حبیبِ خدا دیا

مدت سے تھی مجھے اسی نعمت کی جستجو

مست و الست ہے، ترا مجذوب ہے ظفرؔ

اس کی زباں سے، قلب سے جاری ہے اللہ ہُو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]