دیکھی ہے جب سے ایک نگینے کی آب و تاب

بھاتی نہیں کسی بھی خزینے کی آب و تاب

اک نام نے کیا مرے ہونٹوں کو عطر بیز

اک ذکر سے ہوئی مرے سینے کی آب و تاب

سینے میں دل ہے ، دل میں ہے پوشیدہ اُن کی یاد

دیکھے تو کوئی میرے دفینے کی آب و تاب

اس آنکھ کے لیے کسی جنت میں کیا کشش

جس آنکھ میں بسی ہو مدینے کی آب و تاب

تقویمِ ماہ و سال میں جتنا بھی نور ہے

وہ ہے مرے نبی کے مہینے کی آب و تاب

جب بادباں کھلا مرے آقا کے نام کا

اس وقت دیدنی تھی سفینے کی آب و تاب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]