ہو ثنا خوانوں میں کچھ نام ہمارا آمین!
بس یہی ذکر ہو بخشش کا سہارا آمین!
جب غلاموں کی صفیں حشر میں پائیں ترتیب
میری جانب بھی ہو آقا کا اشارا آمین!
فرد اعمال تو خالی ہے مگر روز حساب
کاش سرکار کا مل جائے سہارا، آمین!
وہ بھی دن آئے کہ پہنچوں میں تری چوکھٹ پر
اور چمک اٹھے مقدر کا ستارا، آمین!
تیری دہلیز کو چوموں میں کھلی آنکھوں سے
اور رک جائے وہیں وقت کا دھارا، آمین!
باغ جنت میں کسی دن جو سجے محفل نعت
میں وہاں نعت سناؤں یہ دوبارا ، آمین!
دل کا احوال لکھا نعت کی صورت جو عقیل
پڑھ کے ہر شعر ہر اک شخص پکارا، آمین!