ذکرِ سرور سے عجب دھوم مچا دی جائے

محفلِ نعت پھر اِک بار سجا دی جائے

تذکرہ سیّدِ ابرار کا اس طور سے ہو

قلب اور ذہن سے ہر فکر بھلا دی جائے

ایک لمحے میں شفا پائے گناہوں سے مریض

خاک طیبہ کی اسے لا کے سنگھا دی جائے

نعت کہنے کے لیے تنگ قوافی ہیں بہت

اِک ردیف ایسی کوئی اور بنا دی جائے

جس میں رہتے ہیں مرے آقا کے گستاخ سبھی

اینٹ سے اینٹ اُس ایواں کی بجا دی جائے

جتنے بیمار ہیں کرتے ہیں دُعا مولا سے

ہم کو آقا کے وسیلے سے شفا دی جائے

حشر تک کفر کے ایوان منور ہوں گے

ذکرِ سرکار کی اِک شمع جلا دی جائے

ہر برس حاضری طیبہ کی مقدر ہے ترا

کاش ہر سال خبر یہ ہی سنا دی جائے

عرض کرتا ہے یہی آپ کا خاکیؔ آقا

حاضری طیبہ کی دوبارہ کرا دی جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]