ذکرِ سرکار سے ہے فضا مطمئن

پھول، خوشبو، چمن اور ہَوا مطمئن

بھیج کر ذاتِ والا پہ پیہم درود

ہیں گدائے شہِ دوسرا مطمئن

آئی ہے روضۂ پاک کو چوم کر

کیوں نہ اڑتی پھرے پھر صبا مطمئن

مشکلوں میں جو دی میں نے ان کو صدا

مضطرب دل مرا ہو گیا مطمئن

میں ازل سے غلامی میں ہوں آپ کی

ہوں اس اعزاز پر میں بڑا مطمئن

سامنے آپ کا روئے انور رہے

یوں رہوں میں بوقتِ قضا مطمئن

ان کی یادوں میں آصف ہوا محو جو

میں نے دیکھا ہمیشہ رہا مطمئن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]