کتنا پُرکیف سا اُس وقت سماں ہوتا ہے
جب مدینے کی طرف کوئی رواں ہوتا ہے
ساتھ لے جائے کوئی عازمِ طیبہ مجھ کو
دل کی حسرت ہے مگر ایسا کہاں ہوتا ہے
دید کب ہو گی میسر کہ مری آنکھوں سے
روز اشکوں سے غمِ ہجر بیاں ہوتا ہے
اُسی دربار کا ادنیٰ سا گدا ہوں میں بھی
جھولی پھیلائے جہاں سارا جہاں ہوتا ہے
مشکلیں کیوں نہ ہوں آسان ہماری آصف
ذکر سرکار کا جب زیبِ زباں ہوتا ہے