راحتِ قلب و جگر طیبہ نگر

نورِ بے نوری بصر طیبہ نگر

دل نشیں ہے خوب تر طیبہ نگر

ہے مرے آقا کا در طیبہ نگر

اس لئے تو عاشقوں کو ہے عزیز

مصطفیٰ کا ہے یہ گھر طیبہ نگر

شہر دلکش جس قدر دنیا میں ہیں

ہے سبھی کا تاج ور طیبہ نگر

ہیں سلاطینِ زمانہ بھی گدا

ہے نرالا کس قدر طیبہ نگر

آ رہے ہیں رات دن در پر ملک
ٙ

مر جعِ جنّ و بشر طیبہ نگر

حُسنِ عالم کے قصیدے کیوں پڑھوں

وِرد ہے طیبہ نگر طیبہ نگر

مرتے دم تک حاضری ہو بار بار

یا نبی خیر البشر طیبہ نگر

ہے مریضو ! خاک میں اِس کے ِشفا

دیکھ لو آکر ادھر طیبہ نگر

روتے روتے با ادب آگے بڑھوں

مجھ کو جب آئے نظر طیبہ نگر

ساتھ مرشد کے اگر میں دیکھ لُوں

ہو مقدر اوج پر طیبہ نگر

اپنے مرزا کے مقدر میں خدا

لکھ دے آنا عمر بھر طیبہ نگر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]