راہِ طیبہ پہ قدم ایسے اُٹھاتا ہوا میں

قافلے والوں کو بھی نعت سناتا ہوا میں

آپ کی یاد میں اب شام و سحر کٹتے ہیں

نعت کے پھول قرینے سے سجاتا ہوا میں

سننے والوں کے بھی ایمان کو تازہ کر دوں

واقعے آپ کی سیرت کے سناتا ہوا میں

ہر گھڑی وردِ زباں اسمِ نبی رہتا ہے

دل کی تسکین کو کچھ اور بڑھاتا ہوا میں

رفتہ رفتہ میں مدینہ ہوا جاتا ہوں فدا

گنبدِ سبز کی تصویر بناتا ہوا میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]