ربِّ کریم اب مجھے مدح کا کچھ ہنر بھی دے

دامنِ حمد ونعت کو تازہ گلوں سے بھر بھی دے

سوز و گداز سے تہی حرفِ ثنا کبھی نہ ہو

فکر و عمل کے شہر کو رونقِ بام و در بھی دے

نعت لکھوں تو قلب و جاں نور سے جگمگا اُٹھیں

حمد کے لفظ لفظ کو جذب و اثر سے بھر بھی دے

ہجر میں جب تڑپ کے دل شہرِ نبی کا نام لے

دیدۂ شوقِ دید کو اپنے نبی کا در بھی دے

حرف خذف ہے، تو اسے گوہرِ تابدار کر

کاسۂ عشقِ شاہ کو سکۂ معتبر بھی دے

حرفِ سپاس دل میں ہو لب پہ مرے سلام ہو

پیشِ حضور جاسکوں اب مجھے بال و پر بھی دے

ایسی سعادتیں ملیں اُمتِ مصطفی کو پھر

دیں کا جمال دہر میں اب تو یہ عام کر بھی دے

دیکھ سکے عزیزؔ بھی روئے رسولِ ہاشمی

ربِّ کریم! دیدۂ خواب کو وہ نظر بھی دے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

مسلمانوں نہ گھبراؤ کورونا بھاگ جائے گا

خدا کی راہ پر آؤ کورونا بھاگ جائے گا عبادت کا تلاوت کا بناؤ خود کو تم خُو گر مساجد میں چلے آؤ کورونا بھاگ جائے گا طریقے غیر کے چھوڑو سُنو مغرب سے مُنہ موڑو سبھی سنت کو اپناؤ کورونا بھاگ جائے گا رہو محتاط لیکن خیر کی بولی سدا بولو نہ مایوسی کو […]

جس میں ہو تیری رضا ایسا ترانہ دے دے

اپنے محبوب کی نعتوں کا خزانہ دے دے شہرِ مکّہ میں مجھے گھر کوئی مِل جائے یا پھر شہرِ طیبہ کی مجھے جائے یگانہ دے دے اُن کی نعلین کروں صاف یہی حسرت ہے ربِّ عالم مجھے اِک ایسا زمانہ دے دے نوکری تیری کروں آئینہ کرداری سے اُجرتِ خاص مجھے ربِّ زمانہ دے دے […]