رب کا یہ سب ہے کرم دل کی فضا کیف میں ہے

پھول جو دل کے گلستاں میں کِھلا کیف میں ہے

فضلِ رب ہوگیا آقا کی دُعاؤں کے سبب

غزوئہ بدر میں رحمت کی گھٹا کیف میں ہے

حق کا محور ہے صداقت کا امیں ہے قرآں

آج ہر سمت ہی مولا کی صدا کیف میں ہے

طوفِ کعبہ کے صِلے میں جو مِلا ہے مجھ کو

وہ صِلا کیف میں ہے اور وہ عطا کیف میں ہے

ایڑیاں رگڑی تھیں جس بچے نے اس کے قرباں

غور سے دیکھو ذرا آبِ شفا کیف میں ہے

رحمتِ رب سے نہ مایوس ہو اے بندئہ رب

سُن کے پیغامِ خدا، آج خطا کیف میں ہے

جس کو اعزاز مِلا ہے وہ لباسِ کعبہ

غور سے دیکھو اے طاہرؔ وہ رِدا کیف میں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]