رحمتِ حق کا خزانہ مل گیا

آپ کا عشقِ یگانہ مل گیا

در بدر ہونے کا مجھ کو ڈر نہیں

مل گیا مجھ کو ٹھکانہ مل گیا

ہم غریبوں ، بے نواؤں کے لئے

شاہِ دیں کا آستانہ مل گیا

رفعتیں اس کا مقدر ہو گئیں

جس کو حرفِ عاجزانہ مل گیا

اک زمانہ ہو گیا اُنؓ کا غلام

آپ کا جن کو زمانہ مل گیا

نعت کی توفیق کیا مجھ کو ملی

میری بخشش کا بہانہ مل گیا

آپ کے صدقے جہاں کو بالیقیں

اک نظامِ عادلانہ مل گیا

ہو گیا اشفاقؔ جو اُن کا غلام

اس کو ذوقِ عارفانہ مل گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]