رنج و آلامِ زمانہ سے رہائی پائی
میں نے جب آپ کی چوکھٹ کی گدائی پائی
مال و زر آپ کے رستے میں لیے بیٹھا ہوں
اِذن پاؤں تو کروں خرچ میں پائی پائی
اس کے قدموں پہ فدا قیصر و کسریٰ کے محل
جس نے دربارِ محمد کی چٹائی پائی
زندہ رہنا بھی فدا اُن سے ہے سیکھا سب نے
اُن کی سیرت سے زمانے نے بھلائی پائی