روحِ کلیم و جانِ مسیحا کہیں اُسے
رشکِ جمالِ یوسفِ یکتا کہیں اُسے
جس میں ازل ابد ہوں وہ لمحہ کہیں اُسے
کیسے نہ دو جہاں کا خلاصہ کہیں اُسے
جنبش میں ہے جہان کی نبضِ حیات میں
وہ مرتعش ہے خونِ رگِ کائنات میں
معلیٰ
رشکِ جمالِ یوسفِ یکتا کہیں اُسے
جس میں ازل ابد ہوں وہ لمحہ کہیں اُسے
کیسے نہ دو جہاں کا خلاصہ کہیں اُسے
جنبش میں ہے جہان کی نبضِ حیات میں
وہ مرتعش ہے خونِ رگِ کائنات میں