رکھتا ہوں دل میں کتنے ہی ارمان آپ کے

قدموں میں پیش کر دوں دل و جان آپ کے

کر لیں ہمیں قبول بس اپنی جناب میں

سرکار بن کے آئے ہیں مہمان آپ کے

دشمن کے جَور و ظلم کو کرتے رہے معاف

کس کس پہ اے کریم ہیں احسان آپ کے

حسرت ہے آؤں آپ کے دربار پر میں ، پھر

ہو جاؤں کاش ! قدموں پہ قربان آپ کے

آقا کریں گے سب کی شفاعت بروزِ حشر

ہوں گے حوالے سارے پریشان آپ کے

آصف بھی کاش! آکے پڑھے نعت اس طرح

پڑھتے تھے جیسے سامنے حسانؓ آپ کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]