رکھے ہیں حمد و نعت کے موتی سنبھال کے

لائی تھی جو میں دل کے صدف سے نکال کے

خیر الوریٰ کی یاد میں کٹتے ہیں رات دن

لگتا ہے آنے والے ہیں لمحے وصال کے

شمس الضحیٰ کے نور سے روشن ہے ماہتاب

ہیں معترف نجوم بھی ان کے جمال کے

ایمان ملا عشقِ نبی بھی عطا ہوا

کس اوج پر نصیب ہیں حبشی بلال کے

جب بھی تڑپ کے عرض کی در پر بلا لیا

بے حد کرم ہوئے ہیں شہِ بے مثال کے

ہندہ کو بھی معاف کیا جس کریم نے

قرآں میں تذکرے ہیں اسی خوش خصال کے

اس ناز پر ہیں آپ کی بے حد نوازشیں

لائی ہے ساری نعمتیں دامن میں ڈال کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]