رہا خیال مصطفیٰ کی ذات سے جُڑا ہوا

یہ نام ہے ہماری بات بات سے جُڑا ہوا

وہی رہے گا معتبر کریم کی نگاہ میں

جو حرف ہے شہِ عرب کی نعت سے جُڑا ہوا

نگل ہی جائے تیرگی ہمارے خواب خواب کو

اگر نہ ذکرِ زلفِ شہ ہو رات سے جُڑا ہوا

خطا مری معاف ہو اگر ہوں آپ ملتفت

نصیب ہے حُضور التفات سے جُڑا ہوا

صراطِ خلد دیکھتا ہوں جس کی رہنمائی میں

وہ نورِ نعت ہے قلم دوات سے جُڑا ہوا

ترے ہی دم سے روئے کائنات پر ہیں رونقیں

ترے ہی دم سے ربط ہے حیات سے جُڑا ہوا

جسے ملی ہے نسبتِ قدومِ شاہِ دوسرا

وہی رہے گا دائمی ثبات سے جُڑا ہوا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]