اردوئے معلیٰ

Search

رہتے ہیں تصور میں وہ دن رات مسلسل

ملتی ہے مدینے سے یہ خیرات مسلسل

 

آفاق میں ہوتا ہے درودوں کا وظیفہ

جاتی ہے غلاموں کی یہ سوغات مسلسل

 

ہر لحظہ رہے وردِ زباں اسمِ محمد

رہتے ہیں تلاطم میں یہ جذبات مسلسل

 

رہتا ہوں تخیّل میں شب و روز مدینہ

ملتے ہیں مجھے قرب کے لمحات مسلسل

 

الفقر کو ” فخری” جو کہا شاہ نے ‘ دیکھو

رہتی ہیں فقیروں پہ عنایات مسلسل

 

ہے آپ کی سنت سے بغاوت کا نتیجہ

گھیرے ہوئے اُمت کو ہیں خطرات مسلسل

 

دیکھا ہے سدا ہم نے درِ پاک پہ جا کر

اللہ کی رحمت کی ہے برسات مسلسل

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ