زباں پہ حمد الٰہی ہے پھر بھی حال ہے یہ

کہ خوفِ مرگ نہ خوفِ لحد نہ شرمِ گناہ

وہ چوستے ہیں لہو آپ ہی رعایا کا

نہیں یہ خوف کہ لگ جائے گی کسی کی آہ

لہو لہو یہ کریں آپ اپنے چہروں کو

انہیں الٰہ کی طاقت کا گر یقیں ہو جائے

ہر اک ستم سے یہ فی الفور باز آجائیں

حیات ان کی بھی بے شک حسیں حسیں ہو جائے

انہیں ہے عارضی قوت پہ فخر و ناز بہت

مگر یہ بھول گئے دن بھی ڈھل ہی جاتا ہے

طویل رات بہر حال کٹ ہی جاتی ہے

نویدِ صبح بھی سورج نیا سناتا ہے

الٰہی اب تو یہ لیں عقل و ہوش کے ناخن

جو عاقبت کی صعوبت بھلائے بیٹھے ہیں

مدد پہ اپنے شیاطین کی جو نازاں ہیں

فریب دے کے جو کرسی پہ آئے بیٹھے ہیں

عجیب مصلحتیں ہیں تری مرے مولا!

کہ لوگ ظلم پہ مائل ہیں اور تو چپ ہے

تجھے پکار کے خاموش ہو گئے کمزور

ضعیف ظلم سے گھائل ہیں اور تو چپ ہے!

(حمدیہ شکوہ ۲۶…۲۷؍اکتوبر۲۰۱۶ء)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]