زمانہ بھیک جس سے مانگتا ہے

وہ سرکارِ دو عالم کا گدا ہے

کسی کا ہو نہیں سکتا وہ ہرگز

نبی کے نام پر جو بک چکا ہے

جو دل سے سرورِ عالم کو چاہے

خدائے پاک اس کو چاہتا ہے

جہاں روضہ ہے میرے مصطفیٰ کا

وہیں سے جنتوں کا راستہ ہے

بھلا ڈوبے گی کیسے میری کشتی

کرم سرکار کا جب ناخدا ہے

مجھے کیا فکر ہو ہر دو سرا کی

مرے ہمراہ جب آقا مرا ہے

بہاریں چومتی ہیں پاؤں اس کے

وہ سوئے شہرِ طیبہ جا رہا ہے

کروں میں کیوں نہ ذکرِ سرورِ دیں

کہ ان کا ذکر تو ذکرِ خدا ہے

نبی کی یاد کا سایہ ہے جب سے

عروجِ چرخ میرے زیرِ پا ہے

مری سوچوں کے ہر اک زاویے میں

دیارِ مصطفیٰ جلوہ نما ہے

جو چلتے ہیں نبی کے راستے پر

مجیبؔ ان کو زمانہ ڈھونڈتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]