زمانہ ہم سے نگاہیں ملا نہیں سکتا

حسینیوں کو کوئی بھی ڈرا نہیں سکتا

کٹا کے سر مرے شبیر نے کیا اعلان

کوئی چراغ صداقت بجھا نہیں سکتا

حسین ہم تری زلفوں کے سائبان میں ہیں

ہمارا حوصلہ کوئی گھٹا نہیں سکتا

غم حسین کی دولت نہیں ہے جس کے پاس

مزا حیات کا وہ شخص پا نہیں سکتا

مرے حسین سے نسبت ہےجس کو اے دنیا

ترے فریب کے دامن میں جا نہیں سکتا

علی کے نور نظر کا یہاں ٹھکانا ہے

ہمارے دل میں کوئی اور آ نہیں سکتا

مرے حسین کے ایثار و استقامت کی

جہاں میں کوئی بھی تمثیل لا نہیں سکتا

حسین پاک کے لشکر کا جو سپاہی ہے

کسی کے سامنے وہ سر جھکا نہیں سکتا

رسول پاک کی بیٹی ہے پاسباں اسکی

حسینیت کو زمانہ مٹا نہیں سکتا

کھنچا ہوا مرے اطراف ہے حصار حسین

کوئی یزید مرے پاس آ نہیں سکتا

مرے حسین سے الفت نہیں جسے اے نورؔ

قسم خدا کی وہ جنت میں جا نہیں سکتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]