غم حسین میں جو دن گزارتے ہوں گے
وہ اپنے دل کا مقدر سنوارتے ہوں گے
تمہارے در کی غلامی ہے جن کی قسمت میں
وہ تاج و تخت کو ٹھوکر پہ مارتے ہوں گے
جہاں جہاں بھی زمانے میں ہیں خدا والے
مرے حسین پہ جانیں نثارتے ہوں گے
جو پاتے ہوں گے علی والے کربلا تجھ کو
ترا غبار پلک سے بہارتے ہوں گے
جو تشنگان محبت ہیں ان کی چوکھٹ پر
ضرور دامن دل کو پسارتے ہوں گے
مرے حسین کے دنیا میں جو بھی شیدا ہیں
بروز حشر بھی ان کو ان کو پکارتے ہوں گے
اتر کے نورؔ زمیں پر تمام اہل فلک
مرے حسین کا صدقہ اتارتے ہوں گے