اردوئے معلیٰ

Search

زمزمہ سنج ہے بلبل، کہیں کُوکی کوئل

نعت گوئی کی مرے دل میں مچی اک ہلچل

 

شعر گوئی کی مجھے تھوڑی بہت ہے اٹکل

فرض مجھ پر بھی ہوئی نعتِ نبی افضل

 

رحمتِ حق کے خوشا جھوم کے برسے بادل

جلوہ افروز ہوا تب وہ نبی مرسل

 

کتنا خوش بخت ہے یہ ماہِ ربیع الاول

اس میں چمکا مہِ بطحا بہ جمالِ اکمل

 

ضربِ "​اللہ احد”​ نے وہ مچائی ہلچل

گر پڑے لات و منات اور ہبل منہ کے بل

 

ہم تھے حیرت زدۂ حسن و جمالِ یوسف

ہم نے دیکھی نہ تھی جب تک تری نوریں ہیکل

 

ان کا ہر ایک عمل ہم کو نمونہ ٹھہرا

ان کا ہر قول ہے اللہ رے قولِ فیصل

 

ان کے کوچہ میں پہنچتے ہیں گدا کی صورت

اپنے گھر کے ہی بڑے ہوں گے یہ سنجر طغرل

 

شہِ کونین کی ہم کو ہے شریعت کافی

فلسفہ پاس رکھیں اپنے یہ حضرت ہیگل

 

تھی یہ تقدیرِ الٰہی یہ خدا کی حکمت

آئے آخر میں نبی وہ کہ ہیں سب میں اول

 

آپ کے بعد جو اجرائے نبوت مانگیں

دانش و عقل سے عاری کوئی ہوں گے پاگل

 

کیا ضرورت کہ نظرؔ چاروں طرف دوڑائیں

آپ کا دین مکمل ہے شریعت اکمل

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ