زمین جس پہ نبوت کے تاجدار چلے

وہ چومنے کو نظر کاش بار بار چلے

پڑیں نہ پاؤں تقدس کا یہ تقاضا ہے

وہ خاک جس پہ نبی زندگی گزار چلے

دلوں کو سجدہ روا اس مقام کا بھی ہے

نبی کے دوش کے جس جا پہ شہ سوار چلے

وہ حجرہ دیکھے جہاں عمرؓ فیصلے کرتے

وہ خاک چومے جہاں حیدرِ کرارؓ چلے

وہ گھر بھی چومے جہاں تھے ایوب انصاریؓ

وہ راہ چومے جدھر ان کے یار غار چلے

وضو بغیر، تصور بھی جرم ہے لوگو

وہاں پہ جائے تو انسان اشک بار چلے

وہ باغ دیکھے جو عثماںؓ نے دین کو بخشا

وہ غار دیکھے جہاں ان کے یار غار چلے

یہ شوق بھی ہے تڑپ بھی ہے تشنگی بھی ہے

جو آس جائے تو پاؤں کہاں اتار چلے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]