زمیں بھی تیریؐ فلک بھی حضورؐ تیراؐ ہے

فلک پہ چاند ستاروں میں نور تیراؐ ہے

خدا نے دونوں جہاں تمؐ کو سونپ ڈالے ہیں

کہ ذرّہ ذرّہ ہے تیراؐ، ضرور تیراؐ ہے

یہ آن بان ترےؐ در سے ہی ملی آقاؐ

یہ عزّ و شان یہ سارا غرور تیراؐ ہے

ہر ایک فیصلہ تیریؐ رضا سے ہونا ہے

یقیں سے کہتا ہوں ’’یوم النشور‘‘ تیراؐ ہے

تڑپ تو دل میں حضوری کی بے تحاشا ہے

کروں تو کیا کروں مسکن ہی دُور تیراؐ ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]