زمیں پہ رب نے اتارا حسین ابن علی

فرازِ عرش کا تارا حسین ابن علی

نبی کے شانے نہ تھکتے سوار کر کے جسے

وہ رب کے نور کا دھارا حسین ابن علی

علی ولی کی ولایت کا رکھنا سارے بھرم

بچا کے دین پکارا حسین ابن علی

یہ کس نے آلِ نبی کو بھلا دیا ایسے

کہ کربلا میں اتارا حسین ابن علی

لبِ فرات نہ پانی پلا سکا جس کو

وہ تشنہ لب ہے ہمارا حسین ابن علی

مماثلت ہے زبان و بیاں میں نانا سے

ہے تن بدن میں بھی سارا حسین ابن علی

یہ دین و دنیا سمندر سے ہیں بہت گہرے

مگر ہے ان کا کنارا حسین ابن علی

وہ جس نے موت کو دے دی شکست کربل میں

نبی کا وہ ہے دلارا حسین ابن علی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]