زمیں کیا آسماں پر گفتگو ہے
مرے آقا کی ہر جا جستجو ہے
اُنہی سے نور ہے کون و مکاں میں
اُنہی سے گلشنوں میں رنگ و بو ہے
مدینے کے گلی ، کوچوں میں اب بھی
مرے آقا کی خوشبو چار سو ہے
نبی کی نعت لکھنا اور پڑھنا
مری پہچان ، میری آبرو ہے
مجھے طیبہ بلا لیجے کہ دل میں
کئی برسوں سے آقا آرزو ہے
رضاؔ جو پیار کرتا ہے نبی سے
وہی دنیا و دیں میں سرخرو ہے