زندگی شاد کیا کرتی ہے

جب انہیں یاد کیا کرتی ہے

کیسے جگمگ مرے سارے درو بام

عیدِ میلاد کیا کرتی ہے

ان کے نعت کی سدا رحمتِ رب

آپ امداد کیا کرتی ہے

اپنے آباء کی طرح مدحِ نبی

میری اولاد کیا کرتی ہے

ہو جو ویران تو پھر خانہء دل

نعت آباد کیا کرتی ہے

یادِ سرکارِ دو عالم کی گرفت

غم سے آزاد کیا کرتی ہے

آپ کے حکم پہ فکرِ صائب

بے دھڑک صاد کیا کرتی ہے

آپ کا فقر و غنیٰ یہ دنیا

آج بھی یاد کیا کرتی ہے

ہر ڈگر عرشؔ اطاعت کے سوا

وقت برباد کیا کرتی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]